اللہ مفسدوں کو نا پسند کرتا ہے
بخیل Ú©ÛŒ سب سے بڑی مثال قرآن Ø+کیم میں قارون Ú©ÛŒ دی گئی ہے۔ قرآن Ø+کیم Ú©Û’ مطابق یہ شخص بنی اسرائیل میں سے تھا اور فرعون سے جا ملا تھا اور اس کا خاص مقرب بن گیا تھا۔ یہ موسٰی Ø‘ Ú©ÛŒ دعوت کا دوسرا بڑا مخالف تھا۔ انجیل میں اس Ú©ÛŒ دولت کا کہیں ذکر نہیں ہے مگر یہودی روایات سے پتا چلتا ہے کہ یہ شخص غیر معمولی دولت کا مالک تھا۔ اس Ú©Û’ خزانوں Ú©ÛŒ کنجیاں اٹھانے Ú©Û’ لیے300 خچر مقرر تھے۔ (جیوش انسائیکلو پیڈیا، جلد 7،ص 556)

ارشاد باری تعالیٰ ہے’’ قارون تھا تو قوم موسیٰ سے لیکن ان پر ظلم کرنے لگا تھا۔ ہم Ù†Û’ اسے اس قدر خزانے دے رکھے تھے کہ کئی کئی طاقت ور لوگ بہ مشکل اس Ú©ÛŒ کنجیاں اٹھا سکتے تھے۔ ایک بار اس Ú©ÛŒ قوم Ù†Û’ اس سے کہا کہ اترا مت، اللہ تعالیٰ اترانے والوں سے Ù…Ø+بت نہیں کرتا اور جو Ú©Ú†Ú¾ تجھے اللہ Ù†Û’ دے رکھا ہے اس میں سے آخرت Ú©Û’ گھر Ú©ÛŒ بھی تلاش کر اور اپنے دنیاوی Ø+صے Ú©Ùˆ نہ بھول اور جیسا کہ اللہ Ù†Û’ تیرے اوپر اØ+سان کیا ہے، تو بھی اچھا سلوک کر اور ملک میں فساد کا خواہاں نہ ہو۔ یقین مان کہ اللہ مفسدوں Ú©Ùˆ نا پسند کرتا ہے۔

قارون Ù†Û’ کہا یہ سب Ú©Ú†Ú¾ مجھے میری اپنی سمجھ Ú©Û’ مطابق دیا گیا ہے۔ کیا اسے اب تک یہ نہیں معلوم کہ اللہ تعالیٰ Ù†Û’ اس سے پہلے بہت سے بستی والوں Ú©Ùˆ غارت کردیا، جو اس سے بہت زیادہ قوت والے تھے اور جمع پونجی والے تھے اور گناہ گاروں سے ان Ú©Û’ گناہوں Ú©ÛŒ باز پرس ایسے وقت نہیں Ú©ÛŒ جاتی۔ پس قارون پوری آرائش Ú©Û’ ساتھ اپنی پوری قوم Ú©Û’ مجمع سے نکلا تو دنیاوی زندگی Ú©Û’ متوالے کہنے Ù„Ú¯Û’ کہ کاش ہمیں بھی کسی طرØ+ وہ مل جاتا جو قارون Ú©Ùˆ دیا گیا ہے۔